بھارت دیش کے بزدل آرمی چیف کے نام۔۔۔۔
یہ ذرا انڈیا والے کو تو دیکھو، ہمیں آنکھیں دکھاتا ہے۔ وہ کیا کہتے ہیں کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا۔ تو، تو ہمارے ساتھ جنگ کرے گا۔ ہمارا مقابلہ کرے گا۔ یہ سوچنے کی ہمت بھی تم نے کیسے کی۔ اوئے تجھے تو دنیا جہان کی کسی بات کی خبر ہی نہیں ہے۔ تجھے تو اپنے ملک میں کوئی گھاس نہیں ڈالتا۔ تو جنگ کیا خاک لڑے گا۔
اوئے بزدل کہیں کے، لگتا ہے تم تو فوٹو بنوانے سے بھی ڈرتے ہو۔ ہم نے تو آج تک تمھاری شکل تک نہیں دیکھی۔ بے چارے تمھارے اخبار والے بھی ہمارے چیف صاحب کے فوٹو لگا کر اپنا اخبار بیچ لیتے ہیں مگر تمھارا فوٹو نہیں لگاتے۔ اور پھر تو ہمارے ساتھ جنگ کا سوچتا ہے۔
اوئے تو کیا جنگ لڑے گا۔ تمہیں تو کوئی اپنے ملک کی خارجہ پالیسی تک نہیں بنانے دیتا۔ وہ تمھارے دو دو ٹکے کے وزیر اور پرائم منسٹر وغیرہ سارے ملکوں کے دورے کر رہے ہوتے ہیں اور فارن پالیسی ایسے چلا رہے ہوتے ہیں جیسے یہ انہی کا حق ہے۔ تم بیٹھے ہو خالی تنخواہ لینے کے لئے۔ تم نے تو چند سیاست دانوں کو قابو کرنے کی کوئی کوشش تک نہیں کی۔ تبھی تمھارے انڈیا میں سیاست دانوں کے من میں جو آتا ہے کرتے پھرتے اور تمھیں کوئی پوچھتا ہی نہیں۔
پڑوسیوں کے ساتھ کون سے معاشی معاہدے کرنے ہیں، کون سے منصوبے چلانے ہیں اور ان منصوبوں کی کیسے حفاظت کرنی ہے۔ کچھ بھی نہیں تمھارے علم میں یا اختیار میں۔ وہ دیکھو نئے راستوں کی خاطر تمھارا وزیراعظم ایران اور افغانستان کے ساتھ جو اس کے جی میں آتا ہے دستخط کرتا رہتا ہے۔ اور تو اور وہ دشمن ملک کے وزیراعظم کے گھر کھانا کھا کے چلا جاتا ہے اور تم ہو کہ بیٹھے ہو ہاتھوں پر ہاتھ دھرے۔ بے خبر کہیں کا کسی وزیراعظم کے سیکیورٹی رسک ہونے کی پرواہ ہی نہیں۔
انڈیا کے سیاست دان پتا نہیں کیا کیا کرپشنیں کرتے رہتے ہیں اور تم کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ کبھی کسی حکومت کو ایک وارننگ تک نہیں دی تم نے۔ تو کیا خاک امید باندھے گا کوئی تم سے۔
اور تو اور تمہیں تو اپنے ملک میں کوئی ایمپائر بھی نہیں مانتا۔ کوئی تمھاری انگلی کھڑی ہونے کی دھمکی دیتا ہے نہ امید کرتا ہے۔ کوئی اس کی دعا کرتا ہے نہ انتظار۔ کوئی تمہیں ملک کا سربراہ بننے کی دعوت نہیں دیتا کیونکہ تم اس قابل ہی نہیں ہو۔ تمھارے ایک اشارے پر کوئی بارہ لاکھ نوجوان ادھر سے ادھر ہو جاتے ہوں گے لیکن جب تمہیں اپنی لاٹھی کی طاقت کا احساس ہی نہیں تو پھر فائدہ کیا ہوا۔
اور پھر اگر کبھی جنگ لگتی بھی ہے تو تم نے اس کا کوئی خاص بندوبست نہیں کیا ہوا۔ وہ جنگ تمہیں خود یعنی انڈین فوج کو ہی لڑنا پڑے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے افسروں اور جوانوں کا کوئی خیال ہی نہیں ہے۔ تم ان بے چاروں سے جنگ لڑواتے پھرو گے۔ اتنا بجٹ ہوتا ہے تمھارے پاس کوئی چھوٹے موٹے کچھ گروپ وغیرہ ہی تیار کر لو۔ وہ انڈیا میں ہی کوئی بم وغیرہ پھوڑنے کی پریکٹس جاری رکھیں اور کبھی کسی کے ساتھ کوئی جنگ وغیرہ کا سین ہو جائے تو شاید اس وقت کچھ کام بھی آ جائیں۔
اور تم ہی نہیں تمھارے آباؤ اجدا بھی کسی قابل نہ تھے کسی کو کبھی جرات نہیں ہوئی کہ ملک میں کوئی چھوٹا موٹا مارشل لاء لگا کر اس کو کورپشن سے پاک کر دیں۔ اس میں اصلی ہندو مذہب نافذ کریں یا اگر مذہب زیادہ ہو جائے تو پھر اس کو تھوڑا روشن خیال ہی بنا دیں۔ کتنے ہی انڈین وزیراعظم آئے اور گئے کتنی ہی حکومتیں محض الیکشن سے تبدیل ہو جاتی ہیں اور تمہیں کوئی پوچھتا تک نہیں۔
اور الیکشن میں کبھی کوئی ہندو جمہوری اتحاد نہیں بنایا اور جس پارٹی کا دل کرتا ہے جیت جاتی ہے اور تمہیں کوئی خیال ہی نہیں کہ وہ انڈیا کی سیکیورٹی کے لئے کہیں خطرہ ہی نہ ہوں۔ یعنی وی پی سنگھ جیسے سیکیورٹی رسک بھی پرائم منسٹری کر کے چلے گئے اور تمھارے کان پر جون تک نہ رینگی اور باتیں کرتا ہے ہم سے جنگ کرنے کی۔
اور مجھے یقین ہے کہ تمھارے فوجی جنرل بے چارے اس لئے کرپشن یا آئین توڑنے کے پنگوں میں نہیں پڑتے کیونکہ تم ان کا دفاع ہی نہیں کر سکو گے۔ میں انہیں اس سستی کا الزام نہیں دیتا کیونکہ تم تو انہیں ایک ہفتہ بھی عدالت کے حکم کے خلاف کسی فوجی ہسپتال میں جگہ نہ دے سکو گے۔
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اتنے بزدل، گمنام اور غیر مقبول آرمی چیف کے ساتھ ان انڈین لوگوں کا گزارا کیسے ہوتا ہو گا۔ عوام بے چارے سخت بور ہو جاتے ہوں گے۔
کہاں کے چیف آف آرمی سٹاف بنے پھرتے ہو۔ کسی کو خبر ہی نہیں کہ کب تم ریٹائر ہو جاؤ گے۔ کوئی تمھاری ایکٹینشن کے لئے جلوس نہیں نکالتا نہ بینر لگاتا ہے نہ کوئی التجائیں کرتا ہے نہ دعائیں کرتا ہے اور تم بھی چپ کر کے گھر چلے جاؤ گے۔
اور مجھے لگتا ہے تم نے اپنی یا اپنے ادارے کے افسران کی رہائش وغیرہ کا بھی کوئی خاص بندوبست نہیں کیا ہو گا۔ اور ریٹائرمنٹ کے بعد کہیں ایک دو کنال میں جا کر زندگی کے باقی دن پورے کرو گے۔
ابے چل بزدل کہیں کا!۔۔۔ منہ دھو رکھو، جنگ کرنے والی شکلیں تم جیسی نہیں ہوتیں
-
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Youth" group.
To post to this group, send email to pak-youth@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to pak-youth+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/pak-youth?hl=en.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Youth" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to pak-youth+unsubscribe@googlegroups.com.
To post to this group, send email to pak-youth@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/pak-youth.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment